Head Lines

دل کے مختلف مسائل کا شکار لوگوں کے لیے ایک بڑی خبر۔ کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مصنوعی کیمیکل سے پاک مکمل طور پر قدرتی اجزاء سے ایک ایسی گولی تیار کی ہے جو دل کے امراض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے ــــــ پاکستان اگلے دو سال میں اپنے قریبی دوست چین کے تعاون سے اپنا پہلا خلاء باز خلا میں بھیجے گا ......جاپان نے ایسے روبوٹس بھی تیار کر لیے ہیں جونہ صرف انسان کی طرح ایکسرسائز کر سکتے ہیں بلکہ اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں ......امریکا کی ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کاسب سے چھوٹا قابل استعمال موبائل فون تیار کیا ہے کمپنی نے اس موبائل کا نام زین کوٹائینی ٹی ون رکھا ہے

Thursday, December 28, 2017

جانیے دنیا کے سب سے چھوٹےقابل استعمال موبائل فون کے بارے میں

امریکا کی ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کاسب سے چھوٹا قابل استعمال موبائل فون تیار کیا ہے کمپنی نے اس موبائل کا نام زین کوٹائینی ٹی ون رکھا ہے

Smallest Cell Phone


کمپنی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ موبائل فون آج کے جدید سمارٹ فونز کا متبادل تو نہیں ہے البتہ اس کو ایمرجنسی میں استعمال کیا جاسکتا ہےمثال کے طور پر آپ رات کو گھر سے باہر جارہے ہیں لیکن آپ اپنا قیمتی سمارٹ فون ساتھ لے کر نہیں جانا چاہتے تو یہ چھوٹا فون آپ کے لئے بہتر انتخاب ہو سکتا ہے  
Smallest Cell Phone
اس چھوٹے سے موبائل کا وزن صرف 13 گرام ہے اور اس کی لمبائی ایک جوان انسان کے انگوٹھے کے برابر ہے یہاں یہ بات بھی انتہائی دلچسپ ہے کہ جب تجرباتی طور پر اتنا چھوٹا موبائل فون لوگوں کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیااور اتنے چھوٹے موبائل سے فون کرنا ان کے لئے دلچسپ تجربہ تھا اس پر لگی سکرین کی چوڑائی صرف آدھا انچ ہے اور سکرین ریزولوشن64 ضرب 32 پکسل ہے

اس میں 200 ایم اے ایچ طاقت کی بیٹری لگی ہوئی ہے جو تین دن تک چل سکتی ہے اور 180 منٹ بات کرواسکتی ہے اور یہ بیٹری مائیکرو یوایس بی پورٹ سے چارج ہوتی ہے  فون میں بلیوٹتھ کا آپشن بھی رکھا گیا ہے اور اس میں 300 تک نمبر اور 50 میسجز سیو کئے جا سکتے ہیں
Smallest Cell Phone

البتہ ماہرین کا کا کہنا ہے کہ یہ فون اتنے چھوٹے سائز کا ہے کہ اس سے میسج ٹائپ کرنا کافی مشکل ہے اور اس میں ایک اور خرابی یہ ہے کہ یہ صرف ٹوجی نیٹ ورک پر چلتا ہے اور ٹو جی نیٹ ورک وقت کے ساتھ ساتھ کئی ممالک میں ختم ہوتا جارہا ہے

اس فون کو تجارتی پیمانے پر تیارکرنےکےلیے انٹرنیٹ پر کراؤڈ فنڈنگ کی جارہی ہے۔ کمپنی کو 33 ہزار ڈالر درکار تھے جو اب بڑھ کر 96 ہزار ڈالر ہوچکے ہیں۔ امیدہے کہ مئی 2018 تک یہ زینکو ٹائنی ٹی ون فون مارکیٹ میں  آجائے گا اور اس  کے ایک یونٹ کی قیمت 47 ڈالر ز کےقریب ہوگی


Wednesday, December 27, 2017

انسانی خصوصیات رکھنے والا حیرت انگیز جاپانی روبوٹ Humanoid Robots | Information About futuer reborts


انسانوں کی طرح ورزش کرنےاور پسینہ بہانےوالے جاپانی روبوٹس


جاپان کوروبورٹس  کی سرزمین کہا جاتا ہے اور اب جاپان نے ایسے روبوٹس بھی تیار کر لیے ہیں جونہ صرف انسان کی طرح  ایکسرسائز کر سکتے ہیں بلکہ 
اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں
انسانی خصوصیات والا حیرت انگیزروبوٹس


جاپان میں ٹوکیو یونیورسٹی کے انجینئرز نے دو ایسےروبوٹس بنا ئے ہیں جو پش اپس کرسکتے ہیں بیڈمنٹن کھیل سکتے ہیں اور مختلف طرح کی ورزشیں بھی کر سکتے ہیں۔ اورانسان جیسے دکھنے والے یہ روبوٹس اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں۔انجینئرز نے ان روبوٹس کو کینگورو اور کینشیروکا نام دیا ہے


future robots 




ان روبوٹس کو ایلومینیم فولاد اور پلاسٹک جیسی چیزوں سے بنایا گیا ہے یہ روبوٹس نہ صرف دیکھنے میں انسان جیسے ہیں بلکہ انکی انسانوں کی طرح پسلیاں بھی ہیں اور کمر کے مہرے بھی لچک دار بنائے گئے ہیں مزید ان میں حرام مغز جیسا بھی ایک سسٹم بھی موجود ہے جو انہیں حرکت کرنے اور ان کو اپنا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے

دل اور دماغ کی جگہ ان روبوٹس میں طاقتور کمپیوٹر فٹ کیے گئے ہیں روبوٹس بنانے والے انجینئرز میں سے ایک انجینئریوکی آسانو  نے بتایا کہ انسان گزشتہ دو ہزار سال سے اپنے جسم کے مختلف نظاموں کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس جانچ کے لئے انجینرنگ روبوٹکس اور الیکٹرونکس کے روایتی انداز ناکافی تھے
future robots



اس لئےاب ہم نے  انسانی نظام جیسا سسٹم رکھنےوالا ایک روبوٹ بنایا ہے جس میں پٹھوں پر مشتمل ڈھانچہ ہے، محسوس کرنے والا اعصابی نظام ہے اور معلومات حاصل کرکےاسے پروسیس کرنے والا کمپیوٹر  یعنی دماغ ہے جسے ہماری ٹیم نے انتہائی کامیابی سے تیار کیا ہے۔

future robots


یونیورسٹی کی تجربہ گاہ میں کینگور وایسا پہلا روبوٹ ہے جو ایکسرسائز کرتے ہوئے انسان کی طرح پسینہ بھی خارج کر سکتا ہے  اور یہ پسینہ اس میں لگی ہوئی 180 چھوٹی بڑی موٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اس طرح وہ اپنی موٹروں کو نقصان پہنچائے بغیر 11 منٹ تک پش اپ لگاسکتا ہے۔  

اس روبوٹ کا قد 5 فٹ 7 انچ اور وزن 123 پونڈ ہے اور روبوٹس کو ایک دن میں گرم ہوئے بغیر آسانی سے کام کرنے کے لئے دوکپ ڈی آیونائزڈ  پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کامیابی نے انجینیئرز کو ہوبہو انسان جیسے 
روبوٹس بنانے کے اور زیادہ قریب کر دیا ہے


ِbr />

Thursday, December 21, 2017

دل کے مختلف مسائل کا شکار لوگوں کے لیے ایک بڑی خبر Heart Information and Best Supplements

Heart Best Supplement

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دل کی شریانوں میں چربی زیادہ اکٹھی ہونے کی وجہ سے خون کی نالیاں بند ہو جاتی ہیں اور یہ بند ش بعد میں دل کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتی ہے ان بیماریوں کو مکمل طور پر ختم کرنا بہت مشکل ہے البتہ ڈاکٹر حضرات ان بیماریوں سے بچنے کے لیے روزانہ ورزش کے علاوہ مختلف احتیاطی تدابیر بھی تجویز کرتے ہیں

Heart Information 

اب کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے مصنوعی کیمیکل سے پاک مکمل طور پر قدرتی اجزاء سے ایک ایسی گولی تیار کی ہے جو دل کے امراض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے

یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ ٹماٹر سرخ رنگ کا ہوتا ہے ٹماٹرکی سرخ رنگت ٹماٹر میں موجود ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ جس کو لائسوپین کہتے ہیں کی وجہ سے ہوتی ہے ماہرین نے دودھ اور لائسوپین کو یکجا کر کے ایک نیا سپلیمنٹ تیار کیا ہے اس سیپلیمنٹ کو ایٹرونن ہارٹ کا نام دیا گیا ہے

Heart Best Supplement

لائسوپین دل کی بیماریوں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو روکنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے اور دودھ کا اضافہ اس سے جسم میں جذب ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے تیار کیے گئے اس سپلیمنٹ میں ان دونوں چیزوں کو استعمال کیا گیا ہے اس سپلیمنٹ کو ایک گولی کی شکل میں تیار کیا گیا ہے جو ایک طرح سے مکمل قدرتی اجزا سے بنائی گئی ہے اور اسے خریدنے کےلیے کسی ڈاکٹری نسخے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تجربہ گاہوں میں کیے گئے کئی ٹیسٹ ظاہر کرتے ہیں کہ اس کا باقاعدہ استعمال خون کی روانی کو 53 فیصد تک بہتر اور رواں بناتا ہے۔
  
اس سپلیمنٹ کو پیٹنٹ جاری کرنے والے قانون دان کا کہنا ہے کہ قدرتی اجزا میں عام لوگوں کی  دلچسپی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے اور اگر کس مخصوص بیماری کا علاج قدرتی اجزا میں مل جائے تو مصنوعی ادویات کے استعمال سے وہ زیادہ بہتر اور آسان ہے۔ اس سلسلے میں متعدد تحقیقی مقالہ جات شائع ہوچکے ہیں او آخری ریسرچ پیپر اگلے سال شائع ہو گا۔

لیکٹولائسوپین پر کام کرنے والے ایک ماہر جوزف شیریان کے مطابق یہ مادّہ دل کی شریانوں اور رگوں کو بہتر رکھنے میں لاجواب کردار ادا کرتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی اور مرغن غذائیں رگوں میں پلاک کی شکل میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہیں جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

یہ نیا سپلیمنٹ مکمل طور پر قدرتی اجزاء سے تیار کیا گیا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ جلد ہی اسے باقاعدہ فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا



,,,,,,,,, ,,,,,,



Tuesday, December 19, 2017

Pakistan will send its First Spaceship in next two Years | پاکستان اگلے دو سال میں اپنے اپنا پہلا خلاء باز خلا میں بھیجے گ

پاکستانیوں کے لیے ایک بڑی خوشخبری

 پاکستان اگلے دو سال میں اپنے قریبی دوست چین کے تعاون سے اپنا پہلا خلاء باز خلا میں بھیجے گا



اسلام آباد میں ایئرٹیک 2017 کے عنوان سے ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فضائیہ کے سربراہ سہیل امان نے  کہا ہے کہ پاکستان چین کے تعاون سے اگلی جنریشن کے لڑاکا طیارے بنارہا ہے اور ان لڑاکا طیاروں کی تیاری میں  پاکستان کو چینی ماہرین کا تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان ہر سال 16 سے 20 جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے بنارہا ہے۔ یہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے ہر لحاظ سے امریکی ایف 16 سے بہتر ہیں۔


پاک فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کا مقصد نئی ٹیکنالوجی پر مہارت اور مجموعی سماج کی بہتری ہونا چاہیے جب کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی طلبا و طالبات بہت باصلاحیت ، محنتی اور ذہین ہیں لیکن غیرمشروط ایمان، انتھک محنت اور مستقل مزاجی لازمی ہوتی ہے۔ اپنے خطاب میں سہیل امان نے سائنسی تحقیقی اداروں اور صنعتوں کے درمیان تعاون پر بھی زور دیا۔
پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارےتیارکرنے کے ساتھ ساتھ  چین پاکستان کے سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کے لیے بھی ہر ممکن مدد فراہم کررہا ہے۔ اورپاکستان چین کے تعاون سے اگلے دو سال کے اندر اندر اپنے ماہرین کو خلا میں روانہ کرے گا

واضح رہے کہ ٹیسٹ پائلٹ خلانورد کے بہترین امیدوار ہوتے ہیں اور پاکستان میں جے ایف 17 تھنڈر کی تیاری اور آزمائش کے بعد ٹیسٹ پائلٹس کی اچھی تعداد کو تیار کیا ہے جنہیں تربیت فراہم کرکے خلائی سفر کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔ اس لیے پوری امید کی جارہی ہے کہ اگلے کچھ عرصے میں پاکستان اپنے ماہرین کو خلا میں بھیجنے کا سنگ میل عبور کر لے گا