انسانوں کی طرح ورزش کرنےاور پسینہ بہانےوالے جاپانی روبوٹس
جاپان
کوروبورٹس کی سرزمین کہا جاتا ہے اور اب
جاپان نے ایسے روبوٹس بھی تیار کر لیے ہیں جونہ صرف انسان کی طرح ایکسرسائز کر سکتے ہیں بلکہ
اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں
اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں
انسانی خصوصیات والا حیرت انگیزروبوٹس |
جاپان میں
ٹوکیو یونیورسٹی کے انجینئرز نے دو ایسےروبوٹس بنا ئے ہیں جو پش اپس کرسکتے ہیں بیڈمنٹن
کھیل سکتے ہیں اور مختلف طرح کی ورزشیں بھی کر سکتے ہیں۔ اورانسان جیسے دکھنے والے
یہ روبوٹس اپنے آپ کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پسینہ بھی بہا سکتے ہیں۔انجینئرز نے ان
روبوٹس کو کینگورو اور کینشیروکا نام دیا ہے
ان روبوٹس
کو ایلومینیم فولاد اور پلاسٹک جیسی چیزوں سے بنایا گیا ہے یہ روبوٹس نہ صرف دیکھنے
میں انسان جیسے ہیں بلکہ انکی انسانوں کی طرح پسلیاں بھی ہیں اور کمر کے مہرے بھی
لچک دار بنائے گئے ہیں مزید ان میں حرام مغز جیسا بھی ایک سسٹم بھی موجود ہے جو
انہیں حرکت کرنے اور ان کو اپنا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے
دل اور
دماغ کی جگہ ان روبوٹس میں طاقتور کمپیوٹر فٹ کیے گئے ہیں روبوٹس بنانے والے انجینئرز
میں سے ایک انجینئریوکی آسانو نے بتایا
کہ انسان گزشتہ دو ہزار سال سے اپنے جسم کے مختلف نظاموں کو سمجھنے کی کوشش کر رہا
ہے لیکن اس جانچ کے لئے انجینرنگ روبوٹکس اور الیکٹرونکس کے روایتی انداز ناکافی
تھے
اس لئےاب
ہم نے انسانی نظام جیسا سسٹم رکھنےوالا ایک
روبوٹ بنایا ہے جس میں پٹھوں پر مشتمل ڈھانچہ ہے، محسوس کرنے والا اعصابی نظام ہے
اور معلومات حاصل کرکےاسے پروسیس کرنے والا کمپیوٹر یعنی دماغ ہے جسے ہماری ٹیم نے انتہائی کامیابی
سے تیار کیا ہے۔‘
یونیورسٹی
کی تجربہ گاہ میں کینگور وایسا پہلا روبوٹ ہے جو ایکسرسائز کرتے ہوئے انسان کی طرح
پسینہ بھی خارج کر سکتا ہے اور یہ پسینہ
اس میں لگی ہوئی 180 چھوٹی بڑی موٹروں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اس
طرح وہ اپنی موٹروں کو نقصان پہنچائے بغیر 11 منٹ تک پش اپ لگاسکتا ہے۔
اس روبوٹ
کا قد 5 فٹ 7 انچ اور وزن 123 پونڈ ہے اور روبوٹس کو ایک دن میں گرم ہوئے بغیر
آسانی سے کام کرنے کے لئے دوکپ ڈی آیونائزڈ
پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کامیابی نے انجینیئرز کو ہوبہو انسان جیسے
روبوٹس بنانے کے اور زیادہ قریب کر دیا ہے
ِbr />
روبوٹس بنانے کے اور زیادہ قریب کر دیا ہے
No comments:
Post a Comment