A blog is about science, health and technology news. Here i will share different news, articles and research studies.
Head Lines
Sunday, December 27, 2015
نیند آنے پر ٹی وی کو کنٹرول کرنے والی جدید جرابیں ایجاد
ٹی وی اسکرین کو پاز کرنے سے پہلے جراب پر ایک سرخ روشنی بھی جلتی ہے
نیویارک: ٹی وی دیکھتے دیکھتے سو جانا عام بات ہے اور بعض اوقات ٹی وی دیکھتے آنکھ لگ جاتی ہے اور کچھ دیر کے بعد کھل جاتی ہے اور یہ یاد ہی نہیں رہتا ہے کہ آنکھ لگنے سے قبل انہوں نے وہ ٹی وی پروگرام کہاں تک دیکھا تھا مگر اب ایک امریکی کمپنی نے اس مسئلے کاحل ڈھونڈ نکالا ہے۔
Wednesday, December 23, 2015
خلائی راکٹ نے زمین پر عمودی لینڈنگ کر کے اس کے دوبارہ استعمال کا راستہ کھول دیا ہے
امریکی خلائی راکٹ کی صحیح سلامت زمین پر واپسی نے نئی تاریخ رقم کردی
کیلیفورنیا: عام طور پر خلائی راکٹ اپنا مشن مکمل کر کے زمین پر واپسی کے سفر کے دوران تباہ ہوجاتے ہیں اوروہ دوبارہ استعمال کے قابل نہیں رہتے لیکن اب امریکی خلائی راکٹ کی زمین پر صحیح سلامتی واپسی نے ان راکٹ کی تاریخ کو ہی بدل دیا ہے اور اب یہ راکٹ دوبارہ استعمال کیے جا سکیں گے اور خرچہ بھی بچایا جا سکے گا۔
Monday, December 21, 2015
آسٹریلیا : پاکستانی سائنسدان جوڑے نے زیرِآب چلنے والے ڈرونزکی کمپنی قائم کرلی
زیرِآب چلنے والے ڈرونزکی کمپنی
سڈنی آسٹریلیا: پاکستانی سائنسدان جوڑے نے آسٹریلیا میں زیرِ آب ڈرون کمپنی قائم کی ہے جس سے زیرِ آب ڈرون سے پانی کے اندر مقامات پر تحقیق اور نقشہ کشی کی جارہی ہے۔
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی سائنسدان ناصر احسان سمندری (مرین) روبوٹکس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں جب کہ ان کی بیگم حنا احسان نے ڈیٹا تجزیہ ( اینالیٹکس) میں ماسٹرز کیا ہوا ہے ان کی ٹیم کے تیسرے رکن کا مسعود نقشبندی کا تعلق افغانستان سے ہے جو سینسر ٹیکنالوجی کے ماہرہیں اور چوتھے رکن ابراہیم قزاز لبنانی نژاد آسٹریلوی ہیں جو سول انجینئر ہیں اور اب یہ چاروں آسٹریلوی شہریت رکھتے ہیں۔
Sunday, December 20, 2015
وائی فائی اوردیگرسگنلز سے محفوظ رکھنے والی جدید کیپ تیار
لندن: دنیا میں کئی افراد ایسے ہیں جنہیں وائی فائی سگنلز سے الرجی ہوتی ہے اور اسی طرح سیل فون
اور وائرلیس کی الیکٹرومیگنیٹک شعاعیں بھی انہیں متاثرکرتی ہیں اسی لیے اب ان کے لیے ایک خاص
ٹوپی تیار کی گئی ہے جو انہیں وائرلیس سگنلز کی بھرمار سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
سلواکیہ کے دو نوجوانوں کے مطابق سیل فون ٹاور اور وائی فائی سگنلز ان کی نیند میں خلل پیدا کرتے ہیں جس کے چھٹکارے کے لیے انہیں دھاتی تہہ ( ٹن فوائل) جیسی ایسی کوئی شے بنانے کا خیال آیا جو انسانوں کو وائی فائی اور ایسے سگنلز سے محفوظ رکھ سکے۔ اس کے لیے انہوں نے چاندی کے تاروں سے بنا لباس اختیار کیا جو فوجی اہلکار پہنتے ہیں کیونکہ اس طرح وہ سیٹلائٹ سگنلز سے اوجھل رہتے ہیں۔ اس کے بعد اسی کپڑے سے پہلی ٹوپی بنائی گئی اور جب
Subscribe to:
Posts (Atom)